سوئیڈن میں 9870 ہلاکتوں کے باوجود بھی حکام کا لاک ڈاؤن کرنے سے انکار

مسلسل تنقید کے باوجود بھی سوئیڈن میں حکام کا لاک ڈاؤن کرنے سے انکار کردیا۔ سوئیڈن میں مریضوں کی تعداد 9 ہزار 685 جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 870 تک جا پہنچی ہے تفصیلات کے مطابق تنقید کے باوجود سوئیڈن نے لاک ڈاؤن کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئیڈن میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں مزید اضافہ دیکھا جا رہا ہے سوئیڈن میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 10 ہزار کے قریب جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 870 تک جا پہنچی ہے۔ سوئیڈن کا شمار یورپ کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں نظام صحت بہترین ہے اور وہاں بنیادی صحت کی سہولیات ہر کسی کے لیے مفت ہوتی ہیں اور کورونا وائرس کے درمیان صحت کے نظام کو مزید بہتر بنایا گیا ہے سوئیڈن نے دیگر پڑوسی ممالک کے برعکس اپنے ہاں لاک ڈاؤن کا نفاذ نہیں کیا تھا تاہم وہاں کی حکومت نے لوگوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی تھی سوئیڈن کی حکومت نے لوگوں کو تجویز دی تھی کہ وہ گھروں سے بیٹھ کر کام کریں اور باہر جانے کے بعد ایک دوسرے سے دوری اختیار کریں جب کہ سترسال سے زائد عمر کے لوگ گھروں سے نہ نکلیں تو اچھا ہے اور سوئیڈن میں تاحال زندگی معمولات کے مطابق چل رہی ہے اور حکومت نے کوئی بھی مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا۔ اس وقت سوئیڈن میں معمولات زندگی بحال ہیں اور وہاں پر نہ صرف کافی شاپ کھلی ہوئی ہیں بلکہ وہاں شراب خانوں سمیت جوا خانے بھی کھلے ہوئے ہیں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کے باوجود وہاں لاک ڈاؤن نافذ نہ کیے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی نواپریل کو سوئیڈن کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ حکومت لاک ڈاؤن نہ کرکے بہت بڑی غلطی کرتے ہوئے خطرے کو خود دعوت دے رہی ہے۔

Comments